Chura Shareef

Baba Jee Syed Ahmad Nabi RA

05/11/2023


حضرت خواجہ سیّد احمد نبی رحمتہ اللہ علیہ

ولادت باسعادت
حضرت خواجہ سیّد احمد نبی رحمتہ اللہ علیہ خواجہ سیّد فقیر محمد رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے صاحبزادے تھے۔ ولادت باسعادت
تیزئی شریف علاقہ تیراہ میں غالباََ ۱۲۸۰؁ ھ ۱۸۶۳؁ ء یا ۱۲۸۲؁ھ ۱۸۶۵؁ء میں ہوئی۔

بچپن
آپ بچپن سے ہی پاکیزہ اطوار و اخلاق کے مالک تھے۔ پیدائش کے بعد اُتنی دیر تک دُودھ نہ پیا جب تک اپنے والد گرامی
قدر سے اپنا حصہ فیض نہ لے لیا۔ آپ نے کبھی کھیل کود میں حصہ نہ لیا بلکہ عموماََ خلوت میں رہتے۔ خاموش طبع تھے۔
شروع ہی سے چہرہ مبارک سے جمال و جلال ظاہر تھا۔

تعلیم
ابتدائی تعلیم اپنے والدبزرگوارسے حاصل کی اور پھر دیگر علماء سے فارغ التحصیل ہوئے۔ آپ کی بیعت اپنے دادا، خواجہء خواجگان
حضرت سیّد نور محمد (باواجی رحمتہ اللہ علیہ) سے تھی اور خلافت و اجازتِ بیعت چہارسلسلہ اپنے والد بزرگوار سے حا صل ہوئی۔

وسّن پورہ میںسکونت
آپ عالمِ شباب میں تھے کہ والد محترم کا وصال ہوگیا۔ اپنے عقیدتمندوں کے اصرار پرچورہ شریف سے سکونت ترک
کرکے لاہور شہرکے باہر ویران علاقہ میں ایک حجرہ میں مقیم ہوگئے۔ اس ویران خطہ میں آپ کی سکونت کی بدولت بہت
جلد آبادی ہوگئی، یہ زمین وسّن بابا کی ملکیّت تھی جن کے نام پریہ محلہ وسن پورہ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ وسن بابا حضور
کے نہایت عقیدتمند تھے اور عابد و پرہیزگار تھے۔

تعمیرمسجدپیراں
شروع میں آپ وہاں ایک تھڑے پر نماز ادا فرماتے تھے۔ پھر حضور نے ایک مسجد تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ، اور تھوڑے
عرصہ میں ہی عالیشان مسجد تیار ہوگئی جو آج بھی پیراں والے چوک میں مسجد پیراں کے نام سے موسوم ہے۔ آپ کا
قیام زیاد ہ تر حجرہ شریف میں ہوتا یا نماز کے وقت مسجد میں تشریف لے جاتے۔

وفات
ایک عرصہ دراز تک خلق ِ خدا کو رُشدو ہدایت دینے کے بعد آپ کا آخری وقت بھی لاہور میں آیا۔ آپ کا وصال
۵ شوال ۱۳۴۵؁ھ ۱۹۲۶؁ء بروز جمعتہ المبارک ہوا۔ آپ کی وفات کی خبر سے پورے لاہور اور پنجاب میں صف ِ ماتم بچھ گئی۔
عقیدتمندوں کی خواہش تھی کہ آپ کو حجرہ مبارک میں دفن کیا جائے، لیکن آپ کے باوفا صاحبزادے
حضرت سید حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق آپ کو ریل کے ریزرو ڈبّہ میں چورہ شریف لایا گیا۔
ابولبرکات حضرت سیّد احمد رحمتہ اللہ علیہ امیر حزب الاحناف کے والد گرامی سیّد دیدار علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ
میری آنکھوں نے آج تک لاہور میں اتنا بڑا مجمع نہیں دیکھا جتنا آپ کے جنازہ میں اسٹیشن پر دیکھا۔ لاہور میں نمازِ جنازہ
سیّد دیدار علی شاہ قدس سرہ ٗ اور چورہ شریف میں امیر ِملّت حافظ جماعت علی شاہ محدّث علی پوری نے پڑھائی۔
عقیدتمندوں نے آپ کے مزار پُرانوا ر پر نہایت اعلیٰ و نفیس گنبد تعمیر کرایا ہے۔

تصرفات
۔1۔ حاضری مدینہ منورہ بابو غلام رسُول صاحب بھون تحصیل چکوال نے جب پہلی دفعہ حضرت کی زیارت کی تواُسی وقت بیعت ہو کرداخلِ سلسلہ ہو گیا۔ مرشد کی محبت اس قدر غالب تھی کہ ڈیوٹی سے واپس آکر آپ کی خدمت میں ضرور حاضر ہوتے۔ ایک دن حضور نے فرمایا : ’ بابو جی ، آج تیاری کر لیں صُبح مدینہ شریف جانا ہے ‘
چناچہ اگلے دن بابو صاب بمعہ اہلیہ وسّن پورہ میں حاضر ہوگئے ، وہاں سے حضور کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوگئے۔
مکہ مکرّمہ میں حج سے فارغ ہو کرمدینہ منورہ میں روضئہ رسُول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دی اور برکاتِ عالیہ سے بہرہ ور ہوئے۔

۔2۔ لُعابِ دہن بابو غلام رسُول صاحب فرماتے ہیں کہ گرمیوں کے موسم میں حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات
حضور کے قدموں میں گذارنے کا اتفاق ہوا۔ آدھی رات کے قریب مجھے پائوں میں درد محسوس ہوا، بتی جلا کر دیکھا تو بستر پر کالا ناگ تھا۔ پیر بھائیوں اور ہم سب نے مل کراُسے مار ڈالا۔ درد کی شدت کے باوجود
حضور کو نہ جگایا کہ انھیں تکلیف ہوگی۔
جب صبح تہجد کے لئے حضور بیدار ہوئے تو حال عرض کیا۔ آپ نے لعابِ دہن لگایا تو فی الفور درد کافور ہوگیا۔

۔3۔ برکاتِ ولی مستری شہاب الدین جو حضور کے پرانے عقیدتمندوں میں سے تھے ، فرماتے ہیں کہ ایک
دفعہ حضرت خواجہ کی اجازت سے میں نے تمام مستری برادری کی بڑی پرتکلف دعوت کی۔
دعوت پر مہمان توقع سے زیادہ ہوگئے۔ عین وقت پر حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور صورت حال عرض کی۔
آپ نے فرمایا: ’کھانا شروع کرائو! اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کے صدقے برکت دے گا‘
مہمانوں نے کھانا شروع کیا، اتنے میں ایک فاقہ مست کاسہ لئے شوربا مانگنے آیا۔ میرے ایک عزیز نے غصہ سے کہا : ’ ابھی اتنے کھانے والے باقی ہیں!‘

دعوت پر مہمان توقع سے زیادہ ہوگئے۔ عین وقت پر حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور صورت حال عرض کی۔
آپ نے فرمایا: ’کھانا شروع کرائو! اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کے صدقے برکت دے گا‘
مہمانوں نے کھانا شروع کیا، اتنے میں ایک فاقہ مست کاسہ لئے شوربا مانگنے آیا۔ میرے ایک عزیز نے غصہ سے کہا : ’ ابھی اتنے کھانے والے باقی ہیں!‘
میں نے سنا تو اُس سے کہا: ’اِسے شوربا دو! یہ کسی کا بھیجا ہوا ہے ‘
فقیر نے شکر یہ ادا کیا ا ور دعا کی : ’اللہ تعالیٰ برکت دے ‘
تمام مہمانوں نے خوب سیر ہو کر کھایا مگر کوئی چیز ختم نہ ہوئی۔ جب حضرت صاحب کو کھانا کھلانے گیا تو حضور
نے دریافت فرمایا: ’مستری جی ! میرا ایک ملنگ بھی آیا تھا اُسے شوربا کھلایا تھا؟‘
اللہ اللہ ! طبیعت پر وجد طاری ہو گیا، آپ نے اندر بیٹھے بیٹھے مست کا واقعہ سُنا دیا۔

۔4۔ دل کی بات ایک دفعہ ایک مائی (بڑھیا) وسن پورہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اوررونے لگی۔
آپ نے مسکرا کر فرمایا : ’رونے کی ضرورت نہیں! واپس چلی جا‘ بڑھیا بغیر کچھ کہے واپس
چلی گئی۔ سب حاضرین حیران تھے۔
چند دن بعد وہی بڑھیا لنگر کا سامان لے کر بمعہ بچوں کے حاضر ہوئی، بہت خوش تھی۔ آپ نے پوچھا : ’مائی ، ٹھیک ہے نا؟‘
عرض کیا : ’حضور، آپ کا احسان ہے ‘
دوستوں نے حیرانی سے عرض کیا: ’حضور ، معاملہ کیا ہے؟‘
آپ نے مائی سے کہا تو اس نے بتایا کہ کارپوریشن والوں نے سڑک بنانے کا پروگرام بنایا تو میرامکان سڑک
کی حدود میں آگیا، کوئی سفارش نظر نہ آئی تو حضور کی خدمت میں حاضر ہو کرعرض گزار ہوئی، آپ نے جب فرمایا کہ مائی
واپس چلی جا تو مجھے یقین ہو گیا، پس آپ کی نگاہ کے صدقے ہمارے مکان کو چھوڑ کرسڑک بنا دی گئی ہے اور مکان کا چوک بنادیا۔
آج بھی وہ مکان وسن پورہ لاہور میں چوک پیراں سے شمال کی جانب موجود ہے۔

۔5۔ نگاہِ ولی کوٹ سعید میں آپ کا ایک مرید رہتا تھا اس کا سات سالہ لڑکا کوئی بات نہ کرتا تھا۔
بہت علاج کرائے مگربے سُود۔ آپ کی خدمت میں حاضرہوا۔ اس وقت بابو غلام رسول بھون
والے بھی حاضر تھے۔ ایک عقیدتمند شکر قندی لے کر حاضر ہوا۔ آپ نے بچے کو مخاطب کر کے فرمایا : ’بھئی کہو شکر قندی ‘
بچہ نہ بول سکا، بچے کا باپ حیران تھا کہ میں نے ابھی حضور کو بتایا ہی نہیں کہ بچہ گونگا ہے، آپ کو کس طرح معلوم ہو گیا۔

حضور نے دوبارہ فرمایا: ’کہو، شکرقندی ‘
بچہ بول نہ سکا ، تیسری دفعہ آپ نے غصّے سے فرمایا: ’کہو، شکر قندی! ‘
بچے نے مسکرا کر کہا: ’شکر قندی ‘
بچے کا باپ حضور کے قدموں میں گر گیا۔ بوقتِ رُخصت آپ نے فرمایا: ’فکر نہ کرنا،بچہ نیک ہوگا ‘۔ چناچہ وہ
بچہ بہت ہی نیک اور صوفی منش ہوا۔

۔6. زبانِ ولی ایک دفعہ آپ مٹھن شریف ضلع اٹک میں تشریف فرماتھے کہ لوگوں نے عرض کی: ’حضور ، دعا
فرمائیں کہ بار ش ہو جائے، سخت گرمی ہے اور قحط سالی کا ڈ ر ہے ‘
آپ اُٹھے سخت گرمی کے عالم میںپتھریلی چٹان پر جا کرسر بسجود ہوگئے اور عرض کی: ’اے مولا کریم!
میں تو کچھ نہیں لیکن چند دوست غلط فہمی کی بناء پر عرض گزارہیں، میری سفید داڑھی کی لاج رکھ لے ‘
کڑاکے کی دھوپ تھی کہ ایک گھٹااٹھی اور اتنی بارش ہوئی کہ پھر وہی لوگ عرض کرنے لگے: ’قبلہ، اب تو مکان
بھی گرنے والے ہیں، خدارا دعا فرمائیں کہ بارش تھم جائے ‘
آپ نے مسکرا کر فرمایا: ’اے مولا! تیرا شکر ہے کہ تو نے اس عاجز کی لاج رکھ لی ‘
بارش رُک گئی اور وہاں کی تمام مَلک ؔ برادری نے آپ کے دست ِ حق پر بیعت کر لی۔

حلیہ مبارک ُ
جسم مبارک نہایت وجہیہ، چشم ہائے مبارک موٹی اور سُرخ، دندانِ مبارک باریک، پیشانی کشادہ، سینہ فراخ،
داڑھی مبارک سُنتِ نبوی کے مطابق، سینہ مبارک پر آویزاںزُلفیں، سر مبارک پر دستار، کُرتہ کُھلا، نیلگوں چادر،
پائوں میں پوٹھوہاری پاپوش اور دست مبارک میں عصا رکھتے تھے۔

اخلاق و عادت
اتباعِ سُنّت آپ کی ہر حرکت سنت ِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہوا کرتی ۔ جب دوستوں
میں تشریف فرما ہوتے تو فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کی پابندی کی تلقین فرماتے کہ
اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اپنی پوری حیاتِ مبارکہ کو ایسے شریعت کے سانچے میں ڈھالا کہ کوئی غیر بھی دیکھتا
تو مانتا کہ اللہ کے مقبول بندے دُنیا میں ہیں۔ اکثر فرمایاکرتے کہ مُرشد کامل کے بغیر اتباع سُنّت مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کامل نصیب نہیں ہوتی کیونکہ و ہ اسوء ہ حسنہ کی زندہ مثال ہوتے ہ

مہمان نوازی بے حد مہمان نواز تھے، ہر وقت لنگر جاری رہتا ۔ پہلے مہمانوں کو کھانا کھِلاتے
و سخاوت سب سے بعد میںخود تناول فرماتے ۔ جو اچھی چیز حاضر ہوتی وہ مہمانوں کے سامنے رکھتے۔
آپ کے د ر سے کبھی سائل خالی نہ گیا، جو کچھ بھی موجود ہوتا عطا کر دیتے۔
بہت سے غیر مسلم آپ کے دست ِ حق پر داخلِ اسلام ہوئے۔ زیادہ تر آپ کا سفر کشمیر کی طرف ہوتا۔
فرمایا کرتے اس علاقے میں سکون ملتا ہے۔ عام طور پر پیدل سفر فرماتے، تھکنے پر گھوڑی پر بھی سواری فرماتے۔

حضرت مجدّدالف ثانی قدس سرہٗ سفر کے دوران آپ کے عقیدت مند دس دس گھوڑیاں ہمراہ رکھتے۔ آ پ ہر سال
کے ساتھ عقیدت و محبت ایک گھوڑی پال کرحضرت مجدّد الف ثانی قدس سرہٗ کے دربار سرہند شریف بطور نذرانہ پیش
کرتے۔ اگر کوئی دوست دربارِ مجدّد رحمہٗ اللہ کا واسطہ دے کر کچھ عرض کر تا تو موم کی طرح نرم پڑ جاتے۔
ایک دفعہ ایک میراثی نے دربار سرہند شریف کا صدقہ جوڑا (کپڑا) اور گھوڑا مانگا۔ احباب کو غصّہ
آگیالیکن آپ نے دونوں چیزیں اسے عنایت کرتے ہوئے فرمایا: ’لے بھئی! گھوڑا اور جوڑا ‘۔ پھر فرمایا: ’یہ تو جوڑا
اور گھوڑا ہے، اگر دربار سرہند کے صدقے جان بھی مانگ لے تو وہ بھی حاضر ہے ‘۔
احباب حیران رہ گئے جب اس میراثی کے جانے کے تھوڑی دیر بعد آزاد کشمیر سے ایک دوست نہایت ہی اعلیٰ قسم کا گھوڑا لیے حاضر خدمت ہوا، اور بطور نذرانہ پیش کیا۔ آپ نے مسکرا کر احباب سے فرمایا : ’ بھئی سودا ٹھیک ہے، میرا سودا میراثی سے نہیں، شہنشاہ ِ سرہند سے تھا‘۔

معمولات شب بیداری کا یہ عالم تھا کہ اکثر اوقات جس وضو سے نمازِ عشاء ادا فرماتے اُسی سے نمازِ فجراور
اشراق ادا فرماتے۔ اس کے بعد عقیدتمندوں کو اپنے پیارے پیارے ارشادات سے نوازتے ،
پھر کھانا تناول فرماتے اور قیلولہ فرماتے۔
نماز ظہر کے بعد قہوہ نوش فرماتے پھر کلام پاک کی تلاوت میں وقت گزرتا۔ نماز عصر کے بعد ذکر و مراقبہ
میں مشغول ہو جاتے۔ آپ نے بے شمار مسجدیں خود بنوائیں۔

صاحبزادگان
آپ کے چار صاحبزادے، جناب سیّد حیدر شاہ، جناب سیّد سرور شاہ، جناب سیّد محبوب شاہ، جناب سیّد روشن دین رحمہم اللہ تعالیٰ۔

Posts

Tareeqat e Naqshbandiya

Wisdom of the blessed Naqshbandi Sheikhs

Wisdom of the blessed Naqshbandi Sheikhs Allah SWT, has blessed his beloved messenger, Prophet Muhammad, peace and blessings be upon him, with unimaginable blessings and

Muteen Shareef

Hazrat Baba Ji Pir Sayyed Haidar Shah Badshah Al Maroof Kali Chaadar Wali Sarkar Hazrat Baba Ji Pir Sayyid Haidar Shah Badshah Al Maroof Kali

Faizan e Chura Shareef

Faizan e Chura Shareef The Master of the Naqshbandi Sufi Order, Chief Master of Saints, The Forever Flowing Fountain, Bawa Ji Pir Syed Noor Muhammad

Follow Us

Bazmay Churahi Web Team

Haji Amjad Mahmood Naqshbandi

Founder and Creator
+44 7365 292 534

Haji Ansar Mahmood Naqshbandi

Promotions and Marketing
+44 7966 893 748

Brother Tahir Mahmood Naqshbandi

Research and Study
+44 7737 235 287
error: Content is protected !!
Open chat
1
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
Welcome to the Official website of Aastana Aalia Chura Shareef.
You are messaging a member of the Bazmay Churahi Web Team, please let me know how we can help you?