Chura Shareef

Baba Jee Syed Haider Ali Shah RA

05/11/2023


حضرت پیرسَیّد حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ

ولادت باسعادت
حضرت سید حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ حضرت خواجہ سیّد احمدنبی قدس سرہٗ العزیز کے بڑے فرزند ہیں۔

تعلیم و بیعت
علومِ ظاہری اپنے والد ماجد خواجہ سیّد احمد نبی قدس سرہٗ سے حاصل کئے اور آپ کی بیعت اپنے دادا جان خواجہ سیّد فقیر محمد قدس سرہٗ سے تھی جبکہ خرقہ خلافت و ا جازت بیعت اپنے والد گرامی قدر سے حاصل کی۔
باباجی سیّد حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ ایک درویش صفت انسان تھے۔ دنیا سے الگ تھلگ رہتے۔ صاحبِ کمال ہونے کے ساتھ ساتھ صاحبِ جمال و جلال بھی تھے۔ زہد و ریاضت میں اپناخاص مقام رکھتے تھے۔ فقروفاقہ آپ کا معمول تھا۔ آپ ایسے ولئیِ کامل گُزرے ہیںکہ لاہور جیسے عظیم شہر میں کثیر التعداد مخلوق آج بھی آپ کے آستانہ سے فیضیاب ہورہی ہے۔ اور حضرت عارف رُومی کے اس شعر کے مطابق اب بھی فیض جاری ہے ؎
؎
یک زمانہ صُحبت با اولیاء
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریاء

آپ کا لباس بے حد سادا ہوتا، تمام عمر سادگی میں گزاری اتباعِ سُنت میں خاص اہتمام فرماتے۔ آبائو اجدا د کی طرح
مہمان نوازی کی صفت آپ میں بدرجہ اتم موجود تھی، درویشوں کی خدمت کرکے بہت خوش ہوتے۔ شب بیداری آپ کا معمول تھا ، ساری عمر تبلیغِ دین میں کوشاں رہے۔

وفات
آپ کا وصال ۲۰ شعبان المعظم ۱۳۸۴؁ ھ ؍ ۲۶ دسمبر ۱۹۶۴؁ء میں ہوا اور چورہ شریف میں مدفون ہوئے۔ آپ کے مزار پُرانوار پر حسین گنبد بنایا گیا ہے۔

تصرفات
۔1۔ آپ کافی عرصہ مٹھن شریف نزدچونترہ ریلوے سٹیشن سکونت پذیر رہے۔ ایک دفعہ آپ کی زیارت کے لئے حاجی محمد امین بھٹی (مالک سٹار بک ڈپو اردو بازارلاہور) روانہ ہوئے۔ راولپنڈی سے چونترہ کا ٹکٹ خریدااور غلطی سے فاسٹ ٹرین پر سوار ہوگئے۔
بعد میں پتہ چلا کہ گاڑی کا چونترہ سٹیشن پر سٹاپ نہیں ہے تو بے حد پریشان ہوئے۔
گاڑی جب چونترہ سٹیشن پر پہنچی تو بالکل آہستہ ہوگئی، حاجی صاحب اترنے لگے تو ایسا معلوم ہواکہ کسی نے پکڑکر نیچے اتار لیا ہے۔
جب حضرت صاحب ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا:
ُ’حاجی صاحب، سفر کا حال سنائیں؟ ٗ
عرض کیا : ’حضور ، غلطی سے فاسٹ ٹرین پر سوار ہو گیا، چونترہ سٹیشن پر اس کا سٹاپ نہیں تھا، مجھے بہت پریشانی ہوئی، لیکن
چونترہ پہنچ کر گاڑی بالکل آہستہ ہوگئی اور میں اتر گیا۔‘
آپ نے مسکرا کر فرمایا: ’حاجی جی، سیدھی کہو کہ چلتی گاڑی سے کسی نے کھینچ کر اتار لیا ہے!‘
حاجی صاحب نے آبدیدہ ہو کر عرض کیا: ’حضور، آپ نے بالکل صحیح فرمایا ہے، جب گاڑی آہستہ ہوئی میں ابھی اترنے کی
سوچ ہی رہا تھا تو مجھے یوں لگا کہ کسی نے میرا ہاتھ پکڑ کر نیچے اتار لیا ہے ۔ ‘

۔2۔ میاں رشید اختر سابق ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان لاہور آپ کے چہیتے اور عقیدتمند تھے۔ ایک دفعہ اپنے ایک ساتھی
کے ہمراہ زیارت کے لئے مٹھن شریف پہنچے، سلام عرض کی ہی تھی کہ گوشت مُرغ اور روٹیاں آگئیں۔ حیران ہو کر خادمہ
سے پوچھا کہ اتنی جلدی کھان کیسے تیار ہوگیا؟ تو اس نے بتایا کہ حضرت صاحب نے صُبح ہی کہہ دیا تھا کھانا جلدی تیار
کر لینا، اس وقت تو پوچھنے کی جسارت نہ ہوئی اب آپ کے آنے پر پتہ چلا کہ آپ کا انتظار تھا۔
کھانا کھانے کے بعد حضور نے فرمایا : ’میاں صاحب کواجازت ہے ‘
سوچا اس وقت نہ ریل گاڑی کاکوئی وقت ہے نہ بَس کا پھر خیال آیا کہ حضرت صاحب کو معلوم ہی ہے۔ دست بستہ
اجازت لے کر چل پڑے، میاں صاحب کاساتھی پریشان تھا کہ اس وقت رات گئے کون سی سواری مِلے گی۔ سڑک پر
پہنچے ہی تھے کہ ایک مسافر بس آتی دِکھائی دی۔ ہاتھ کے اشارے سے رُک گئی، ڈرائیور نے پوچھا کیا لاہور جانا ہے؟
دو سیٹیں خالی ہیں۔ چناچہ ہم آرام سے بس میں بیٹھ گئے۔ دوسری سواری سے پتہ چلا کافی دیر پہلے کوہاٹ سے چلے
تھے یہاں سے ایک میل پیچھے گاڑی خراب ہوگئی تھی، خرابی کا کوئی پتہ نہ چلا، آخری گاڑی سٹارٹ ہوگئی، اور ہم چل پڑے۔

۔3۔ یہی میاں رشید فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ کار پر چونترہ پہنچے تو آگے راستہ بہت خراب تھا۔ مجبوراََ کار ایک پیر بھائی
کے سپرد کی اور خود پیدل مٹھن شریف روانہ ہوگیا۔ سخت گرامی کا موسم تھا، تقریباََ ایک میل چلنے کے بعد گرمی کی شدت اور پیاس کے باعث سخت پریشان ہوگیا۔ اِدھر اُدھر نظر دوڑائی تو ایک سایہ دار درخت نظر آیا، قریب پہنچا تودیکھ کر
حیران رہ گیا کہ درخت کے نیچے حضرت صاحب تشریف فرما تھے۔ سلام عرض کیا تو آپ نے خادم سے فرمایا :
’بھئی، میاں صاحب کوپانی تو پلائو! ‘
میرے پانی پی چکنے کے بعد آپ گھوڑی پر سوار ہو کر چل پڑے، میں بھی ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ میں نے خادم سے یہاں
آنے کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا کہ حضرت صاحب نے اچانک ارشاد فرمایا کہ گھوڑی پر زین ڈالو، پھر آپ نے فرمایا پانی کا
ایک کوزہ بھی ساتھ لے لو۔ یہاں پہنچ کر آپ گھوڑی سے اُترے اور اس دخت کے نیچے آرام فرمانے لگے۔ اور یہاں
سے واپس جا رہے ہیں ۔ ؎
بے خبر ہو جوغلاموںسے وہ آقا کیا ہے
۔4۔ میاں رشید اختر فرماتے ہیں اُن دِنوں میری ڈیوٹی راولپنڈی ریڈیو سٹیشن پر تھی۔ سردیاں زور پر تھیں، میری بڑی
بیٹی ریاض بخاری کے ہاں ولادت ہونے والی تھی، ہسپتال میں ڈاکٹروںنے بھی جواب دے دیا ، صحت سے مایوس ہو چکے
تھے۔ بچی کو واپس لے آئے، سخت اضطراب کی وجہ سے ساری رات ذہن حضرت صاحب کی طرف متوجہ رہا۔ پھر سوچتا
کہ حضرت صاحب نجانے کون سے علاقے میں تشریف فرما ہوں گے۔
صبح ہونے والی تھی، نمازِ فجر کے بعد پھر حضرت صاحب کو یاد کیا کیونکہ بچّی کی تکلیف دیکھی نہ جاتی تھی۔ بارش بھی
ہو رہی تھی کہ نوکر نے آکربتایا کہ حضرت صاحب تشریف لائے ہیں۔ فوراََ باہر نکلا تو آپ کو دیکھ کرحیرانی کی انتہا نہ رہی۔
دل کو کچھ سکون مِلا کہ سوچاکہ ناشتہ فرمالیں پھر عرض کروں گا۔ لیکن آپ نے فرمایا : ’بھئی میں بیٹھنے کے لئے نہیں آیا،
مجھے جلدی ہے، مجھے میری بچّی کے پاس لے چلو!‘
میں مزید دنگ رہ گیا کہ حضور کو کیسے پتہ چلا ۔ آپ بچی کے پاس تشریف لے گئے، آپ کو دیکھ کروہ رو پڑی۔ آپ نے
اپنا دستِ شفقت سر پر رکھا اور دَم فرمایا۔ باہر تشریف لائے تو فرمانے لگے ’آپ کو اضطراب نے رات آرام نہ کرنے دیا‘
اللہ تعالیٰ کے فضل سے بچی رو بصحت ہوگئی اور آپ اُسی وقت تشریف لے گئے۔

۔5۔ میاں محمد رفیق مسلم گنج فرماتے ہیںکہ بیعت کرنے کے بعد کافی عرصہ حضرت صاحب سے ملاقات نہ ہو سکی،
دل بہت چاہتا مگر دنیوی مجبور یوں کی وجہ سے ملاقات کے لئے جا نا سکا۔
ایک دن خیال آیاکہ اگر حضرت صاحب ہی تشریف لے آئیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ رات اسی سوچ میں گذری ۔
صُبح دروازے پر دستک ہوئی دیکھا تو میرے پرانے پیر بھائی محمد سعیدتھے، انھوں نے بتایا کہ حضرت صاحب تشریف لائے ہیں۔ وہاں حاضر ہو کر زیارت کی اور قدم بوسی کے بعد نذرانہ پیش کیا تو آپ نے قبول نہ فرمایا۔ میری پریشانی دیکھ کر دوسرے
پیر بھائیوںنے سفارش کی تو راضی ہوئے، ارشاد فرمایا : ’آپ تو مِلنے نہ آئے مجھ ضعیف کو چورہ شریف سے آنا پڑا‘۔

خلفاء
صاحبزادگان کے علاوہ آپ کے مندرجہ ذیل خلفاء تھے:

۱ ۔ پیر میراں شاہ رحمتہ اللہ علیہ، چائی شریف آزاد کشمیر
۲ ۔ میاں فقیر محمد رحمتہ اللہ علیہ، بھاڈیوانے ضلع سیالکوٹ
۳ ۔ پیر حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ، کِرتو شریف سیالکوٹ
۴ ۔ صوفی نور حسین رحمتہ اللہ علیہ، جونہ آزاد کشمیر
۵ ۔ مولانا فضل الٰہی رحمتہ اللہ علیہ، بل آزاد کشمیر
۶ ۔ پیر غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ، تھڑکے شریف
۷ ۔ سیّد لطیف حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ، علی پور سیّداں
۸ ۔ صوفی محمد علی رحمتہ اللہ علیہ، گوجرانوالہ
۹ ۔ حکیم عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ، بھکڑیالی
۱۰ ۔ صوفی محمد عاشق رحمتہ اللہ علیہ، گوجرانوالہ
۱۱ ۔ پیر غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ، اوکاڑہ
۱۲ ۔ سیّد ریاض حسین رحمتہ اللہ علیہ، کِرتو شریف
۱۳ ۔ حافِظ محمد شفیع امرتسری رحمتہ اللہ علیہ، ساہیوال

صاحبزادگان
آپ کے دو صاحبزادے تھے، جناب سیّد فضل شاہ ؒ اور جناب سیّد محمد علی شاہ ؒ ۔ آپ کے پڑے صاحبزادے نہایت صاحبِ دل اور صاحِبِ فضل تھے۔

Posts

Tareeqat e Naqshbandiya

Wisdom of the blessed Naqshbandi Sheikhs

Wisdom of the blessed Naqshbandi Sheikhs Allah SWT, has blessed his beloved messenger, Prophet Muhammad, peace and blessings be upon him, with unimaginable blessings and

Muteen Shareef

Hazrat Baba Ji Pir Sayyed Haidar Shah Badshah Al Maroof Kali Chaadar Wali Sarkar Hazrat Baba Ji Pir Sayyid Haidar Shah Badshah Al Maroof Kali

Faizan e Chura Shareef

Faizan e Chura Shareef The Master of the Naqshbandi Sufi Order, Chief Master of Saints, The Forever Flowing Fountain, Bawa Ji Pir Syed Noor Muhammad

Follow Us

Bazmay Churahi Web Team

Haji Amjad Mahmood Naqshbandi

Founder and Creator
+44 7365 292 534

Haji Ansar Mahmood Naqshbandi

Promotions and Marketing
+44 7966 893 748

Brother Tahir Mahmood Naqshbandi

Research and Study
+44 7737 235 287
error: Content is protected !!
Open chat
1
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
Welcome to the Official website of Aastana Aalia Chura Shareef.
You are messaging a member of the Bazmay Churahi Web Team, please let me know how we can help you?